Hamra Abbas

Aerial Studies, 2024
11 panels, 152.4 x 121.9 cm each

Porters, 2024
10 panels, 31 x 38 x 3.5 cm each

Salahuddin Mian, 2002

Abbas’s Aerial Studies are among the latest pieces the artist has realized in marble inlay, which she began to work with after her return to Lahore in 2015, engaging with local workshops and in the process developing a close familiarity with the stone’s variations across different parts of Pakistan and Asia. The desire to document the mountains at Skardu, in the north of the country, meanwhile, came about during a recent visit there that made the effects of global warming shockingly clear.  As Abbas recalls, “20 years ago I went[…] in June and it was freezing cold. This year (2023) we needed air conditioning. So, when I looked at my digital sketches based on the aerial photography I did on a Skardu flight, I found them alarming, thinking of the climate – the rising temperatures, the glaciers melting in Gilgit-Baltistan region, the 3000+ lakes formed there, and the floods expected.”  The starkness of the marble thus serves as a reminder of the vulnerability of the mountain ecosystem.

Since training as a miniature painter at NCA, Hamra Abbas has expanded her practice across multiple media, including sculpture and video. After spending many years living and working abroad, she relocated with her family to Lahore in 2015, which has allowed her to engage with traditional craft techniques such as stone inlay, as well as experiment with the miniature tradition itself.

فضائی مطالعہ،2024

سنگِ مرمر کی پچی کاری

11 پینل،فی پینل 152.4x 121.9 سینٹی میٹر

عباس کی فضائی مطالعہ حالیہ فن پاروں میں شامل ہیں جو انہوں نے سنگ مرمر کی پچی کاری سے تیار کیے ہیں۔ اس پر انہوں نے 2015 میں لاہور واپس آنے کے بعد کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے مقامی ورکشاپوں کے ساتھ مل کر کام کیا اور پاکستان اور ایشیا کے مختلف حصوں میں پتھر کی مختلف اقسام کے بارے میں قریبی واقفیت حاصل کی۔ سکردو میں پہاڑوں کی دستاویزی کا جذبہ، حالیہ دورے کے دوران پیدا ہوا، جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات واضح طور پر نظر آئے۔ جیسے کے عباس یاد کرتی ہیں، “20 سال پہلے میں جون میں گئی تھی اور وہاں بہت سردی تھی.۔ اس سال (2023) ہمیں ایئر کنڈیشننگ کی ضرورت پڑی تو جب میں نے سکردو کی پرواز کے دوران کی گئی فضائی فوٹوگرافی کی بنیاد پر اپنے ڈیجیٹل خاکوں کو دیکھا، تو مجھے وہ خطرناک لگے، خاص طور پر  موسم, بڑھتے درجہ حرارت، گلگت-بلتستان کے علاقے میں پگھلتے گلیشئر، وہاں بننے والی جھیلیں، اور متوقع سیلاب۔” سنگ مرمر کی سخت پہاڑوں کے ماحولیاتی نظام کی نازکی کی یاد دہانی کراتے ہیں۔

 

Moreover, complementing Aerial Studies, Abbas’s commission displayed just outside the hammam at the Gardens, are these miniature portraits executed by the artist in hand-ground lapis lazuli of the porters who live in the region, and who perhaps know the mountains best. 

Since training as a miniature painter at NCA, Hamra Abbas has expanded her practice across multiple media, including sculpture and video. After spending many years living and working abroad, she relocated with her family to Lahore in 2015, which has allowed her to engage with traditional craft techniques such as stone inlay, as well as experiment with the miniature tradition itself.

پورٹر،2024

سنگِ لاجورد سے تیار کردہ شبیہ

10 پینل، فی پینل 31x38x3.5 سینٹی میٹر

اس کے علاوہ، ایریئل اسٹڈیز کے ساتھ مل کر، عباس کی کمیشن کردہ یہ منی ایچر پورٹریٹس، جو کہ ہنر مند ہاتھ سے پیسے ہوئے سنگ لاجورد میں بنائے گئے ہیں، باغات کے حمام کے باہر نمائش کے لیے موجود ہیں۔ یہ پورٹریٹس اس علاقے کے پورٹرز کے ہیں، جو شاید پہاڑوں کے بارے میں سب سے زیادہ جانتے ہیں۔

نیشنل کالج آف آرٹس(این سی اے) میں منی ایچر پینٹنگ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد، حمرا عباس نے اپنے کام کو مختلف میڈیا میں پھیلایا ہے، بشمول مجسمہ سازی اور ویڈیو۔ کئی سال تک بیرون ملک رہنے اور کام کرنے کے بعد، وہ 2015 میں اپنے خاندان کے ساتھ لاہور منتقل ہوگئیں، جس نے انہیں پتھر کی جڑائی جیسے روایتی دستکاری کی تکنیکوں کے ساتھ ساتھ منی ایچر روایت کے ساتھ تجربہ کرنے کا بھی موقع ملا۔

In addition to Aerial Studies, Abbas’ commission on view at the Shalimar Gardens, the artist is also contributing a recording of a conversation with Salahuddin Mian, perhaps the only existing video documentation, which gives an impression of the artist and longtime head of the NCA’s ceramics department’s personality.

Since training as a miniature painter at NCA, Hamra Abbas has expanded her practice across multiple media, including sculpture and video. After spending many years living and working abroad, she relocated with her family to Lahore in 2015, which has allowed her to engage with traditional craft techniques such as stone inlay, as well as experiment with the miniature tradition itself.


صلاح الدین میاں، 2002
سنگل چینل ویڈیو

فضائی مطالعہ کے علاوہ، عباس کی کمیشن کردہ نمائش جو شالیمار باغات میں دیکھی جا رہی ہے، میں وہ صلاح الدین میاں کے ساتھ ایک گفتگو کی ریکارڈنگ بھی شامل کر رہی ہیں، جو شاید واحد موجودہ ویڈیو دستاویزات میں سے ہے، جو اس فنکار اور این سے اے کے طویل المدتی سرامکس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی شخصیت کا ایک تاثر پیش کرتی ہے۔

نیشنل کالج آف آرٹس میں منی ایچر پینٹنگ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد، حمرا عباس نے اپنے فن کو مختلف میڈیا میں وسعت دی ہے، جن میں مجسمہ سازی اور ویڈیو شامل ہیں۔ کئی سال بیرون ملک رہنے اور کام کرنے کے بعد، وہ 2015 میں اپنے خاندان کے ساتھ لاہور واپس آئیں، جس سے انہیں روایتی دستکاری کی تکنیکوں جیسے پتھر کی جڑائی میں شامل ہونے اور منی ایچر روایت کے ساتھ تجربات کرنے کا موقع ملا۔




Image Credit: Ocula